ان آنکھوں کےسمندر میں جب منجدھار آتا ہے اس گرداب سے نکل کر کوئی نہ باہر آتا ہے اس ستمگر کی ہر ادا ہی کچھ ایسی ہے نہ چاہتے ہوئے بھی اس پہ پیار آتا ہے