ان لوگوں کے جیون لمحے بھرپور نہیں ہوتے
جن کے دل درد الفت سے رنجور نہیں ہوتے
ایک سحر کی خاطر ہم نے کتنی راتیں کاٹی ہیں
لیکن جیون کے اندھیرے پھر بھی دور نہیں ہوتے
جس کے دن راتوں جیسے اس کی راتیں کیسی ہونگی
ایسے فرد کے دن اور راتیں کیوں پر نور نہیں ہوتے
ہم پر تیری رحمت مولا اپنی فطرت ایسی ہے
رنج و الم کے عالم میں بھی ہم رنجور نہیں ہوتے
اپنے اعداء کی تدبیروں کو ناکارہ کرتے ہیں
ہم پر قابو پانا چاہیں ہم مجبور نہیں ہوتے
تیری کرم نوازی ہے یہ جو کچھ ہم نے پایا ہے
اپنا کیا ہے سب تیرا ہم یوں مغرور نہیں ہوتے
سارا سارا دن کاروبار دنیا میں گزارہ کرتے ہیں
شب بیداری کر کے بھی دن بھر مخمور نہیں ہوتے
مولا تیرا کرم ہو جن پر ان کی فطرت ایسی ہے
کیسی بھی مشکل آجائے غم سے چور نہیں ہوتے
تیری رضا کی خاطر ہرغم خاموشی سے سہتے ہیں
خوشیاں مل جانے پر بھی زیادہ مسرور نہیں ہوتے
عظمٰی ہم نے دنیا میں ایسے لوگوں کو دیکھا ہے
علم و عظمت والے ہو کر بھی مشہور نہیں ہوتے