چھوڑ کر بندگی تم نے رحمان کی
پیروی کی یہاں فکر شیطان کی
بیگناہوں کا تم نے بہا یا لہو
جنگ نفرت چھڑی جیسے گھمسان کی
تم علامت بنے ہو جہل کی یہاں
تم کو پروا نہیں دین و ایمان کی
اے درندوں تمہارے لیئے آ ج کیوں
جا ن سستی ہوئی نوع انسا ن کی
ملک دشمن ہو تم کفر کے ہم نشیں
دے رہے ہو سزا حق سے پیما ن کی
اپنے محلوں کی تا بندگی کے لیئے
تم نے بستی جلادی ہے دہقا ن کی
تم ہی فرعون و شداد کے نامہ بر
تم سے ہے جا ن پہنچا ن ہا ما ن کی
اپنے انجام سے بے خبر تم ادھر
ہا ویہ منتظر ہے ادھر جا ن کی
تم ہو ابلیس ظا لم کے پالے ہو ئے
تم بھلا بیٹھے آیا ت قر آ ن کی