اَذاں پکاررہی ہے اک سجدےکے واسطے
پرتوتوسورہاہےاک خواب کے واسطے
شہرکا شہر سورہاہے اپنے واسطے
توخوش، توشادرہے اپنے سکوں کے واسطے
گوتیرا بھائی رورہاہے اپنے درد کے واسطے
شہرکا شہر سورہاہے اپنے واسطے
کوئی قتل ہوا، کوئی رسواہوا اس شہر کے واسطے
پر تو تماشہ دیکھ رہاہے اپنے ڈر کے واسطے
شہرکا شہر سورہاہے اپنے واسطے
اے وقت کے حکمرانوں ذرادیکھو خداکے واسطے
کوئی شہید ہورہاہے اپنے فرض کے واسطے
شہرکا شہر سورہاہے اپنے واسطے
اب بھی سحر ہونے کو ہے اُس رب کے واسطے
اور منؔیر امید سحر ہے اِس شہر کے واسطے
شہرکا شہر سورہاہے اپنے واسطے