اُس کو غیروں پہ کیسے بھروسہ رہے

Poet: Kamal Hussain Balti By: Kamal Hussain Balti, muslim colony bari imam islamabad

اپنوں نے جس کو ہر پل ستایا ہو
اُس کو غیروں پہ کیسے بھروسہ رہے

اپنوں نے جس کے گھر کو جلایا ہو
اُس کو غیروں پہ کیسے بھروسہ رہے

اپنوں نے جس کو بے در کرایا ہو
اُس کو غیروں پہ کیسے بھروسہ رہے

اپنوں نے ہی دل جس کا دُکھایا ہو
اُس کو غیروں پہ کیسے بھروسہ رہے

اپنوں نے جس کو ہر پل ستایا ہو
اُس کو غیروں پہ کیسے بھروسہ رہے

اپنوں نے جس کا سٹیٹس گھٹایا ہو
اُس کو غیروں پہ کیسے بھروسہ رہے

اپنوں نے زہر جس کو پلایا ہو
اُس کو غیروں پہ کیسے بھروسہ رہے

Rate it:
Views: 1092
21 Jan, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL