اُلجھن تمام عُمر یہ تارِ نفس میں تھی

Poet: Amjad Islam Amjad By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

اُلجھن تمام عُمر یہ تارِ نفس میں تھی
دِل کی مُراد عاشقی میں یا ہوس میں تھی

دَر تھا کُھلا، پہ بیٹھے رہے پَر سمیٹ کر
کرتے بھی کیا کہ جائے اماں ہی قفس میں تھی!

سَکتے میں سب چراغ تھے، تارے تھے دم بخُود!
مَیں اُس کے اختیار میں، وہ میرے بس میں تھی

اَب کے بھی ہے، جمی ہُوئی، آنکھوں کے سامنے
خوابوں کی ایک دُھند جو پچھلے برس میں تھی

کل شب تو اُس کی بزم میں ایسے لگا مجھے!
جیسے کہ کائنات میری دسترس میں تھی

محفل میں آسمان کی بولے کہ چُپ رہے
امجد سدا زمین اسی پیش و پس میں تھی

Rate it:
Views: 584
14 Nov, 2011