گر عشقِ جہاں کے زعم میں ہی رہتے پھر یوں بےِ نیل مرام ہی رہتے گر مفہومِ عشق سے یوں لاعلم رہتے پھر محروم لذتِ عشق سے بھی رہتے عشقِ الاہی کے اسرار طائر لاہوت ہی جانے ہیں جو قیامِ لیل کے سروُرِ خلوت میں رہتے