اپنوں سے کوئی بات چھپایا نہیں کرتے
غم سہہ کے اپنی جان جلایا نہیں کرتے
تم نے کہا تھا تم مجھے سب کچھ بتاؤ گے
لیکن مجھے تم کچھ بھی بتایا نہیں کرتے
کس کا خیال چین سے رہنے نہیں دیتا
کس کے خواب نیند میں آیا نہیں کرتے
جس کی یادوں میں تم کھوئے رہتے ہو
اس کو بھی اپنا راز داں بنایا نہیں کرتے
ہم سے کہو کیا غم تمہیں گھلائے جاتا ہے
خاموش رہ کے خود پہ ستم ڈھایا نہیں کرتے
اس درجہ احتیاظ میں محتاط رہتے ہیں
خود کو بھی اپنا محرماں بنایا نہیں کرتے
ہم کیسے اس مکان کے مہمان کہلائیں
جس کے مکین ہم کو بلایا نہیں کرتے
اپنا ہی آئینہ ہمیں تسلیم نہ کرے
ایسا بھی اپنا حال بنایا نہیں کرتے
عظمٰی جو میرا گھر بسانا چاہتے ہیں وہ
خود اپنا گھر بھی آپ بسایا نہیں کرتے