اپنی تو ساری توجہ ہی نبھانے پر تھی
جب کہ رشتوں کی نظر کام چلانے پر تھی
تشنگی بڑھتی گئی حسن کی سیرابی سے
روز اک شکل نگاہوں کے نشانے پر تھی
اک عجب پیاس نے یہ سارا بدن گھیر لیا
میں نے اک زلف کو سونگھا جو سرھانے پرتھی
ہم بھی تسخیر توکر لیتے یہ دنیا لیکن
یہ نظر اپنی کسی اور زمانے پر تھی
ان نگاہوں نے میرا سارا سفر روک لیا
ورنہ منزل میری آنکھوں کے نشانے پرتھی