اپنے جینے کا جہاں میں اِک نیا انداز ہے
پر تو ہیں ٹوٹے ہوۓ ، پر خواہشِ پرواز ہے
تو نے پہنا ۓ نیۓ معنی مرے احساس کو
اے بہارِ زندگی یہ سب تر ا اعجاز ہے
اب مری آواز کو کویٔ دبا سکتا نہیں
دُور تک دے گی سنایٔ جو ، مری آواز ہے
اور کِتنی دُور جانا ہے نہیں مجھ کو خبر
یہ تو میری زندگی کا نکتۂ آغاز ہے
کچھ سمجھ آ تا نہیں کِس جا بٹھاؤں آپ کو
آپ کا آنا میرے گھر باعثِ اعزاز ہے
میرے جینے کے لیۓ اِ تنا سہارا ہے بہت
اُن کو مجھ پر اور میری چاہتوں پر ناز ہے
عشق کے آداب دنیا میں نبھا سکتا ہے کون
جو وفا میں جان دے دے بس وہی جانباز ہے