Add Poetry

اپنے خوابوں سے میں کٹ تو سکتا نہیں

Poet: Hammad Hassan By: Hammad Hassan, PESHAWAR

مجھے ایسے جنگل سے ہو کے
گزرنا تھا اب
جہاں کی زمیں ذائقہ روشنی کی کرن کی
کبھی چکھ نہ پائی ازل سے
جہاں راستوں کا تصور نہ تھا
جہاں کوئی تفریق شام و سحر ہی نہ تھی
جہاں ہر شجر کے عقب میں
بلاؤں کے ڈیرے تھے سانپوں کے مسکن
جہاں موت
مجھے اب گزرا تھا ان برف زاروں
سے ہو کے جھاں
گرسنہ بھیڑیوں کے قطاروں کے بن
کوئ زندہ گواہی نہ تھی
جھاں کپکپاتی ہوا کو بھی اپنی
بقاء کے لیے
موسموں کے بدلتے ہوئے ذائقوں
کو اگلنا پڑا
مجھے ایسے صحرا کو بھی پاٹنا تھا
جو آتش فشاں سے بھی بڑھ کر
حرارت لئے
مستقل ابرو باراں سے عاری رہا
جس کے اگلے کنارے پہ سورج
کے گھر کی کہاوت سنی
جس کے ٹیلوں پہ بکھری ہوئی تشنگی
جس کے موسم فقط
آگ ہی آگ تھے
مجھ کو دیکھو کہ میں ہوں وہی
سخت جاں مثل سنگ
جو ایسے عذابوں کو بھی
سہہ کے آیا
جسے سوچنا بھی ہے مشکل
مگر میری بستی پہ اترے
عذابوں کے یہ سلسلے
ان کو میں سہہ تو سکتا نہیں
اپنے خوابوں سے میں کٹ تو سکتا نہیں

Rate it:
Views: 392
24 May, 2010
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets