اپنے ہی لوگوں پہ وار ہے
Poet: UA By: UA, Lahoreپھولوں میں خوشبو نہیں موسم بھی بے رنگ ہے
یہ کیسی بہار آئی تنہا بلبل تنہائی گل کے سنگ ہے
مجھ کو نظر آیا ہے جو اپنا سا کیوں لگنے لگا
میرا نہیں یہ روپ تو تیرا ہی کوئی رنگ ہے
پہنچے تیرے کوچے تلک تیرا نشاں پا نہ سکے
چلتے رہے آگے مگر گلیوں میں راستہ تنگ ہے
ایک ہم ہی تیرے حسن و جمال کے مداح نہیں
جس نے تجھے دیکھا تیرے حسن سے وہ دنگ ہے
تنہائیوں کی راہگزر پہ کوئی بھی تنہا نہیں
ہر موڑ پہ تو ساتھ ہے تیرا سایا سب کے سنگ ہے
جو طویل ہے خزاں کا موسم غم نہ کرو دوستو
یہ تو نوید ہے بہار کی ہر آن دل میں امنگ ہے
کیا خوش نوا منظر سماعت اور بصارت کے لئے
کس ساز کی آواز پے یہ کیسا جلترنگ ہے
اپنا تمدن کیا ہوا تن پہ لبادہ غیر کا
پہچانیے یہ کون ہے مسلم یا اہل فرنگ ہے
خود کو کیسے بچائیں گے دشمن سے کیا لڑ پائیں گے
اپنے ہی لوگوں پہ وار ہے اپنے ہی ملک میں جنگ ہے






