سب سے منفرد انداز بیاں رکھتے ہیں
ہم اچھے برے کی پہچان رکھتے ہیں
آپ کی دعا سے شاعر تو بن گئے ہیں
مگر ابھی تک کوئی نا دیوان رکھتے ہیں
خبر ایک پل کی بھی نہیں کسی کو
مگر ساتھ صدیوں کا سامان رکھتے ہیں
ممنون ہوں رنگدار دوپٹے والے دوست کا
جو وہ میرا اتنا دھیان رکھتے ہیں
ایسے گنجے کے سر پر اولے ہی پڑتے ہیں
جو چھتری کی بجائے سر پہ آسمان رکھتے ہیں