اکتا گیا ہوں میں

Poet: UA By: UA, Lahore

اک رستے پہ چلتے چلتے اکتا گیا ہوں میں
کہ اب یہ سفر کرتے کرتے اکتا گیا ہوں میں

اب زندگی میں کوئی نیا رنگ چاہیے
یک رنگی حیات سے اکتا گیا ہوں میں

اپنی ذات کے حصار میں محصور ہوں
اس قید مسلسل سے اکتا گیا ہوں میں

اپنی جستجو میں یہ عمر لگا دی ہے
خود سے ملتے ملتے اکتا گیا ہوں میں

یہ خورد و نوش، خفتہ و بیداری کا تسلسل
اک جیسے شب و روز سے اکتا گیا ہوں میں

عظمٰی کبھی چلیں گے تاروں کی انجمن میں
بزم زمیں کو سہتے اکتا گیا ہوں میں

Rate it:
Views: 1165
07 Sep, 2009