ہزاروں حسرتوں کا بوجھ سر پہ
لئیے رہنے کو یہ اکیلی جان
دِل کی باتیں ہزارھا لیکن
بات کہنے کو یہ اکیلی جان
کئی گھروں کے دروازے کھلے ہیں
ہائے ! رہنے کو یہ اکیلی جان
رو بہ گرداب لہروں کی روانی
اور بہنے کو یہ اکیلی جان
جان لیوا ہیں تیری سب باتیں
اور سہنے کو یہ اکیلی جان