شجر اکیلے ہیں، دیوار و در اکیلے ہیں
جنوں کے شہر میں سارے بشر اکیلے ہیں
جسے بھی دیکھیے تنہا نظر آتا ہے وہ
جدھر بھی جائیے ملتے ادھر اکیلے ہیں
جرس خاموش ہے ٹھہرا ہوا ہے وقت یہاں
دریچے بند ہیں اور راہ گذر اکیلے ہیں
آج کی رات فقط تم ہی نہیں تنہا مونس
مہ و نجم بھی تو تا بہ سحر اکیلے ہیں