بہت کچھ پا کے بھی ہم زندگی سے ہار جاتے ہیں
سبھی کچھ چھوڑ دیتے ہیں تبھی اس پار جاتے ہیں
بہت سے آشنا جلوے، پھر انکے اجنبی چہرے
جنہیں ہم چان جاتے ہیں انہں پہچان جاتے ہیں
فیصلوں سے پرے دشمن اور ان کے سائے بھی مدہم
پھر ان تیروں کو کیا کہیے جو ہر اک شام آتے ہیں
نہ ہی کہنے کو کچھ باقی نہ ہی سننے کو کچھ باقی
مگر یہ کیا ہے وہ ملنے کو پھر اک بار آتے ہیں