Add Poetry

اک بدقسمت

Poet: NADEEM MURAD By: NADEEM MURAD, umtata southafrica

ایک اسکول کے آنگن میں
تھا اک پھول کا پودا
گرما کی لمبی چھٹیوں میں
پھول کھلا اک اس میں
پہلے پہل جب وہ غنچہ تھا
آنکھیں موندھے ٹھہنی پہ یوں
جھولے جھولا کرتا تھا
جیسے اُس جیسا خوش قسمت
ارض و سماء میں کوئی نہ ہو

لیکن جب وہ پھول بنا
اور جوبن نے لی انگڑائی
اس کو یہ احساس ہوا
کتنی ہے تنہائی
شہر کے بیچوں بیچ اک چھوٹے سے اسکول کے آنگن میں
پھول بہت ہی تنہا تھا
بچے تو تعطیل منانے دور گئے تھے
جھیلوں اور پہاڑوں پر
باغوں اور کھلیانوں میں

شہر کے آلودہ حالات
ہیں دو چار ہی تتلیاں بھنورے
ان کو بھی اس تنہا پھول کے بارے میں
کچھ علم نہ تھا
ورنہ وہ دو چار گھڑی ہی
اس کے پاس آجایا کرتے
ملتے باتیں کرتے گاتے
چومتے منہ اور چوستے رس اک دوجے گا

پھول نے اپنے جوبن کے وہ دن بھی ٹہنی پر کاٹے
جب تک اس سے پہلے آنےوالے اس پودے کے پھول
لاکھ حفاظت کرتا مالی
ننہے ننہے اور معصوم سے ہاتھوں میں سج جاتے تھے
اور کتابوں سے بوجھل بستوں میں بس جاتے تھے

موسم گرما کی بارش بھی
اس کے ہوتے ہو نہ سکھی
اور بارش کے قطروں میں بھی
گرد و غبار اور دھواں تھا

پھر اک دن وہ پھول بآخر سوکھ گیا
سوکھ گیا اور ہلکے سے اک جھونکے سے
پتی پتی بکھر گیا
اس کی قبر کے کتبے پر مٹی نے لکھا
لمس کی لزّت سے ناواقف
اک بدقسمت
 

Rate it:
Views: 553
16 Jun, 2012
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets