اک ردائے نیلگوں کو آسماں سمجھا تھا میں

Poet: Taj Rasul Tahir By: Taj Rasul Tahir, Islamabad

اک ردائے نیلگوں کوآسماں سمجھا تھا میں
چار تنکوں کانشیمن اک مکاں سمجھا تھا میں

اک جھلک مہر و وفا کی جس میں بھی آئ نظر
با وفا یا بے وفا تھا مہربان سمجھا تھا میں

حسرتیں پلتی رہیں دل میں مرے بن کر خلش
ہر ستم جور و جفاکو امتحاں سمجھا تھا میں

وہ بھی دیکھاتنگ ہوتا کوچہء یاراں جسے
بھول کر سب کچھ اسی کو اک جہاں سمجھا تھا میں

وہ زباں جس سے کوئ لفظ و بیاں سنتا نہ تھا
مثل نشتر چل پڑی جو بے بیاں سمجھا تھا میں

جس میں کچھ حاصل ہوئ تھیں راحتیں طاہر مجھے
چند لمحے زندگی کو جاوداں سمجھا تھا میں

Rate it:
Views: 544
03 Oct, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL