اک سفر دھوپ سے ہے چھاؤں تک

Poet: سلمٰی رانی By: سلمٰی رانی, Sargodha

اک سفر دھوپ سے ہے چھاؤں تک
اپنا آنا تمہارے گاؤں تک

کٹ گئی رات تو چراغ یہاں
چل کے خود آگئے ہواؤں تک

عشق میں حال یہ ہوا اپنا
بات پہنچی ہے اب دعاؤں تک

اپنا بچپن گزر گیا سارا
گھر سے برگد تمہاری چھاؤں تک

عاجزی کو ن سوچتا ہے یہاں
سوچتے لوگ ہیں اناؤن تک

اب قفس ہی نصیب ہے اپنا
آئی زنجیر میرے پاؤں تک

آپ نے چھو لیا ملک اگرچہ
ہم تو پہنچے نہیں خلاؤں تک

کون روکے لہو کی ہولی کو
ہاتھ پہنچے ہیں اب رداؤں تک

اک پیکر تھا پیار کا سلمیٰ
شخص وہ سر سے لے کر پاؤں تک
 

Rate it:
Views: 259
24 Nov, 2022