اک پری ذاد كے فرط شوق ميں آدم ذاد كا چہرہ ابھر آيا
تاريک لمحوں ميں فراق يار اس چشم تر كو تڑپا گئی
رعنائی - خيال - يار ميں يہ رنج كيسے اتر آيا ھے
رگ جاں كے سحر سے نكل كر ياد اس كو رلا گئی
كيفيت تخيل ميں شرابور شكستہ دل بے اختيار ہی رو پڑا
نازنين كی نگاہ شوق بے چين حسرتوں كو بہكا گئی
سلاسل-درد ميں فروزاں ہيں تغافل كے صدمے تو ديكھ
موت كو پاس پايا تو طلب-ديدار يار دل ميں سما گئی
فنا كے سفر ميں ٹوٹ رہے تھے سانسوں كے دھاگے سبھی
لا حاصل محبتوں كا بوجھ لے كر جاں لبوں تک آ گئی