اک ہوا ایسی چلی بگلے بھی کالے ہو گئے
Poet: چاند اکبرآبادی By: مصدق رفیق, Karachiاک ہوا ایسی چلی بگلے بھی کالے ہو گئے
چاند کو سردی لگی سورج کو چھالے ہو گئے
مذہبی آتش نے بچپن کی جلا دی دوستی
ہم بھی کعبہ بن گئے تم بھی شوالے ہو گئے
حوصلہ چھونے کا تھا بچپن میں تجھ کو آسماں
برسوں تیری سمت اک پتھر اچھالے ہو گئے
ہجر کی دولت نے مالا مال مجھ کو کر دیا
بال چاندی کے ہوئے سونے کے چھالے ہو گئے
ایرے غیرے نتھو خیرے پڑھ رہے ہیں چہرے اب
چہرے چہرے نہ ہوئے گویا رسالے ہو گئے
داغ سورج کی حکومت پر بھی کچھ تو لگ گیا
کچھ اجالے جب اندھیروں کے نوالے ہو گئے
آئنوں پر پتھروں کے قتل کا الزام کیوں
آئنے آئینے نہ ہوں جیسے بھالے ہو گئے
دیکھ لیتے تم بھی اپنے اس زمیں کے چاندؔ کو
اتنی جلدی آسماں کے کیوں حوالے ہو گئے
More Sad Poetry






