اک ہوا ایسی چلی بگلے بھی کالے ہو گئے

Poet: چاند اکبرآبادی By: مصدق رفیق, Karachi

اک ہوا ایسی چلی بگلے بھی کالے ہو گئے
چاند کو سردی لگی سورج کو چھالے ہو گئے

مذہبی آتش نے بچپن کی جلا دی دوستی
ہم بھی کعبہ بن گئے تم بھی شوالے ہو گئے

حوصلہ چھونے کا تھا بچپن میں تجھ کو آسماں
برسوں تیری سمت اک پتھر اچھالے ہو گئے

ہجر کی دولت نے مالا مال مجھ کو کر دیا
بال چاندی کے ہوئے سونے کے چھالے ہو گئے

ایرے غیرے نتھو خیرے پڑھ رہے ہیں چہرے اب
چہرے چہرے نہ ہوئے گویا رسالے ہو گئے

داغ سورج کی حکومت پر بھی کچھ تو لگ گیا
کچھ اجالے جب اندھیروں کے نوالے ہو گئے

آئنوں پر پتھروں کے قتل کا الزام کیوں
آئنے آئینے نہ ہوں جیسے بھالے ہو گئے

دیکھ لیتے تم بھی اپنے اس زمیں کے چاندؔ کو
اتنی جلدی آسماں کے کیوں حوالے ہو گئے
 

Rate it:
Views: 226
25 Jun, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL