اگرچہ مہربانی تو کرے گا
وہ پھر بھی بے زبانی تو کرے گا
عطا کر کے محبّت کو معانی
جِگر کو پانی پانی تو کرے گا
بڑے دِن سے عدُو چُپ چُپ ہے یارو
کہ حملہ نا گہانی تو کرے گا
اُسے ناکامیابی ہی ملے گی
وہ حل پرچہ زبانی تو کرے گا
ہُوئے گر ہم کِسی کے گھر میں مہماں
ہماری میزبانی تو کرے گا؟
بھلے ہم تِیرگی اوڑھے رہے ہیں
وہ اِک دِن ضو فِشانی تو کرے گا
جِسے مانا ہے اُس نے اپنا راجہ
اُسے وہ اپنی رانی تو کرے گا
مفر کافر ادا سے غیر مُمکِن
عطا کُچھ ارغوانی تو کرے گا
اجی حسرتؔ جفا سے، طعنے دے کر
وہ چہرہ زعفرانی تو کرے گا