اگر ایسا نہیں ہوتا
کہ ہم سے تم نہیں ملتے
تو ہوتی زندگی کیسی
گلوں کا رنگ کیا ہوتا
کیا پنچھی یوں ہی چہچہاتے
کیا تارے فلک پھ جگمگاتے
ہوا میں ہوتی روانی کیا
بہاریں یوں ہی آتیں کیا
دھنک میں ہوتے رنگ کیسے
پھولوں میں ہوتی خوشبو کی
چاند کی ہوتی چاندنی کیا
کیا کوئل کوکتی باغوں میں
کی شفق بکھرتی یوں شاموں میں
حسین یہ کائنات ہے کتنی
تاحد نظر پھیلے نظاروں میں
مکمل ہر ذات ہے کتنی
یہ سب کچھ ایسا ہی تھا پہلے
یہ سب کچھ ایسا ہی ہوتا
اگر ہم تم نہیں ملتے
یہ تب بھی ایسا ہی ہوتا
اگر ہم تم نہیں ملتے
تو ہر منظر لیکن ادھورہ تھا
گو تم کو پا سکے نہ ہم
گو کہانی اپنی ہے ادھوری
ہر منظر مگر اب مکمل ہے
کائنات اب اپنی ہے پوری