Add Poetry

اگر تم میری باتوں کو نہ پھیلاتے تو بہتر تھا

Poet: ڈاکٹر شاکراللّٰہ ہمدرد By: ڈاکٹر شاکراللّٰہ ہمدرد, Karachi

اگر تم میری باتوں کو نہ پھیلاتے تو بہتر تھا
مجھے خلوت میں میرے دوست سمجھاتے تو بہتر تھا

محبت کی لگی کھیتی کو کیوں برباد کر ڈالا؟
اسی کھیتی کے دہقاں کو جو بلواتے تو بہتر تھا

رقیبانہ کہا اس نے تو تم تسلیم کر بیٹھے؟
اگر وہ شخص تم مجھ سے جو ملواتے تو بہتر تھا

دیارِ غیر میں گھاٸل ہوا تھا دوست میں اک دن
مسیحا بن کے گر اس دن چلے آتے تو بہتر تھا

میں تو نادان تھا، کم فہم تھا، ضدی، ہٹیلا تھا
خرمندی سے تم مجھ کو جو منواتے تو بہتر تھا

محبت، دوستی، رشتے بہت نایاب ہوتے ہیں
وفا ہوتی ہے کیا؟ گر تم سمجھ پاتے تو بہتر تھا

کسی درویش سے ملتے تو شاید بات بن جاتی
غلط فہمی کو گر تم دل میں دفناتے تو بہتر تھا

نوکیلے تیز خنجر سے مجھے خود قتل کردیتے
مگر غیروں سے یوں مجھ کو نہ دھمکاتے تو بہتر تھا

دلِ بسمل کو سمجھایا، نہیں مانا ، نہیں سمجھا
اگر” ہمدرد“ تم اس دل کو بہلاتے تو بہتر تھا

Rate it:
Views: 250
07 Jan, 2023
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets