اگر نہ ایک خدا خالق جہاں ہوتا
زمیں نہ ہوتی کہیں اور نہ آسماں ہوتا
بشر کے دل کا رہنما جو نہ خدا ہوتا
کہاں مکین ہوتے اور کہاں مکاں ہوتا
جو تیری ذات کا جلوہ نہیں عیاں ہوتا
یہ بشر اپنے آپ ہی سے پھر نہاں ہوتا
نہ جانے کس جگہ ہوتا جو نہ یہاں ہوتا
میں آج ہوں جہاں شاید نہیں وہاں ہوتا
میرے نصیب کی خوشیاں تیرے وجود سے ہیں
تیرا وجود نہ ہوتا تو میں کہاں ہوتا
جو تیری رحمتیں ہم پہ نہ وا ہوئی ہوتیں
تیری ہستی کا راز کیسے پھر عیاں ہوتا
تیری عطا کا در جو مجھ پہ نہ کھلا ہوتا
تیری ثنا ء سے نا واقف میرا دہاں ہوتا
اگر نہ ایک خدا خالق جہاں ہوتا
زمیں نہ ہوتی کہیں اور نہ آسماں ہوتا