اگر کبھی نجاتِ غمِ فراقِ یار مل جائے
میری تڑپتی روح کو قرار مل جائے
اُسے میرا سلام دے دینا اے واعظ
سرِ راہ اگر کوئی بادہ خار مل جائے
تیری یاد میں گزار دوں گا زیست
اگر مجھے نجاتِ غمِ روزگار مل جائے
میں گداگروں کو دے دوں تختِ شاہی
کبھی جو مجھ کو یہ اختیار مل جائے
سَر پہ شفقت کا دست رکھ دینا امر
اگر کوئی بچہ کہیں اشکبار مل جائے