ایسی حیات پہ کبھی گزارا نہ کرو

Poet: UA By: UA, Lahore

جو دل دکھائے ایسا اشارہ نہیں کرو
دل شکنی کسی طور گوارہ نہیں کرو

مہربان دوستوں الفت کا دامن تھام لو
نفرت کو کسی طور گوارہ نہیں کرو

چند روزہ زندگی ہے ہنس کر گزار لو
پھولوں کے چمن کو انگارہ نہیں کرو

نفرت کی کونپلوں کو جڑ سے اکھاڑ دو
اور دل میں عداوت کا یارا نہیں کرو

جلتی سلگتی آگ کو مزید ہوا دے کر
اس آگ کو بھڑکانے کا چارا نہیں کرو

کس نے کہا تقدیر پتھر کی لکیر ہے
بگڑے مقدروں کو سنوارا نہیں کرو

عظمٰی جو زندگی کا مفہوم چھین لے
ایسی حیات پہ کبھی گزارا نہ کرو

Rate it:
Views: 408
14 May, 2009