ایسے لوگوں سے اب تو دل لگانا چھوڑ دو

Poet: kashif imran By: kashif imran, Mianwali

یوں رات دن آنسو بہانا چھوڑ دو
دل کی بات ہر کسی کو بتانا چھوڑ دو

مرہم رکھتے نہیں، چھڑکتے ہیں نمک لوگ
اپنے دل کے ذخم اووروں کو دکھانا چھوڑ دو

تری وفاؤں کا صلہ ، دیتے ہیں جفاؤں سے جو
کر کر کے یاد اُن کو ، اپنے دل کو ستانا چھوڑ دو

کھیلتے ہیں جو دلوں سے، کھلونا سمجھ کر
ایسے لوگوں سے اب تو دل لگانا چھوڑ دو

چھوڑ جاتے ہیں جو تنہا، جب بھی مشکل آتی ہے کبھی
ایسے اپنوں کو کاشف، اب آزمانا چھوڑ دو

Rate it:
Views: 658
18 Sep, 2016