یوں رات دن آنسو بہانا چھوڑ دو
دل کی بات ہر کسی کو بتانا چھوڑ دو
مرہم رکھتے نہیں، چھڑکتے ہیں نمک لوگ
اپنے دل کے ذخم اووروں کو دکھانا چھوڑ دو
تری وفاؤں کا صلہ ، دیتے ہیں جفاؤں سے جو
کر کر کے یاد اُن کو ، اپنے دل کو ستانا چھوڑ دو
کھیلتے ہیں جو دلوں سے، کھلونا سمجھ کر
ایسے لوگوں سے اب تو دل لگانا چھوڑ دو
چھوڑ جاتے ہیں جو تنہا، جب بھی مشکل آتی ہے کبھی
ایسے اپنوں کو کاشف، اب آزمانا چھوڑ دو