ایک آشنا سی آہٹ ہوئی تو ہے
ہلکی سی دستک ہوئی تو ہے
مقفل در دل پہ برسوں کے بعد
دھیمی سی کھٹکھٹ ہوئی تو ہے
نگاہوں کے خالی جھروکوں میں
کہیں سرسراہٹ ہوئی تو ہے
خاموشیوں کی سماعت میں
عجب سنسناہٹ ہوئی تو ہے
عظمٰی فضا گنگنانے لگی ہے
کسی کی آمد ہوئی تو ہے