ایک دفعہ پھر یہ 8 مارچ آیا ہے

Poet: سانیہ By: سانیہ, Peshawar

ایک دفعہ پھر یہ 8 مارچ آیا ہے
شرم و حیا کا پیکر ساتھ لایا ہے
بیچ پنڈل میں لٹکا کر جلایا ہے
رکس کی تھاپ سے جشن پھر منایا ہے
کسی کی عزت کو لوٹا کسی کو جان سے مارا ہوا ہے
مگر یہ کون منکر ہمارے جنازوں میں آیا ہے
ہم تومر کے بھی سفید کفن کو خود سے لپٹے رکھے
ہم تو آخری سانس تک اللہ اکبر کہتے مٹ گۓ
پھر وہ کون ہے جو ہمارا محرم چھیننے آیا
ہمیں سربازار برہنہ کرنے آیا
وہ کہتے ہیں ہمارا دیس ہے نرالا
وہاں کی ہر اک مادہ نے ہے اپنا مقام پایا
وہاں عیش تو ہے آرام بھی ہے سہولت عام بھی
وہاں بہن کا نہ بھائی ہے نہ بیٹا کوئی
وہاں کسی کا نر کسی دوسرے کے گھر ہے آج
طبیت جو بدلےتو شکل،صورت گھر بھی بدلے
میں چھلنی ہوں میرے زخم ہرے ہیں آج
میں نے پھر بھی اسے چادر میں چھپا رکھا ہے
نہیں ہوتا انصاف اگر انسان کی عدالت میں
میرا مقدمہ چلتا ہے ہر رات بارگاہ عدالت میں
وہ آرام کی غرض سے لیٹتا ضرور ہوگا
گناہوں کے ترازو میں جھولتا ضرور ہوگا

 

Rate it:
Views: 455
16 Mar, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL