دور چلے جائیں گےایک دن شاید کبھی
لوٹ کے پھر آئیں گے ایک دن شاید کبھی
جس طرح تیری وفا داری کو آزمایا ہے
خود کو آزمائیں گے ایک دن شاید کبھی
ہم زمینِ دل کی آرائش کے واسطے
تارے توڑ لائیں گے ایک دن شاید کبھی
ہم بھی عام تو نہیں تیری طرح خاص ہیں
یہ تجھے دکھائیں گے ایک دن شاید کبھی
جو ہمیں تسلیم کرنے سے گریزاں ہیں ابھی
وہ بھی مان جائیں گے ایک دن شاید کبھی
جو ہمارے دل میں جزبے ہیں تمہارے واسطے
سب تمہیں بتائیں گے ایک دن شاید کبھی
ہم نے یہ سوچا ہے عظمٰی ہم تمہارے کہنے پر
خود کو بھول جائیں گے ایک دن شاید کبھی