ایک نے زخم لگایا ہے
ایک نے دل جلایا ہے
تیری دونوں باتوں میں
ایک پتھر ایک شول ہے
چھوڑو ایسی باتوں کو
یہ قصہ فضول ہے
کیا رکھا ان باتوں سے
کچھ حاصل نہ وصول ہے
پیچھے مڑ کے کہ نہ دیکھو
تا حد نگاہ بس دھول ہے
قاضی کیاسمجھائے گا
کیا پھول ہے کون ببول ہے
ہم دونوں میں کون سچا
اور کس کی بھول ہے
تم اپنی غلطی مان لو
مجھے اپنی خطا قبول ہے
ایک نے زخم لگایا ہے
ایک نے دل جلایا ہے
تیری دونوں باتوں میں
ایک پتھر ایک شول ہے