ایک وہ ہی حسین نہ تھا زمانے میں

Poet: مسعود احمد By: مسعود احمد, Shikarpur

اک وہ ہی حسِین نہ تھا زمانے میں
یہاں تو کئی حسِین تھے زمانے میں

مگر دل کا کیا کریں دوست
یہ تو اٹکا رہا حسن کے فسانے میں

ساقی نے آخر ہی پلا ہی ڈالا جامِ محبت
جب ہم گئے اس کے مئے خانے میں

محبت ہے وہ چیز جو چھپتی نہیں
اور لگے تھے ہم اس کو چھپانے میں

وہ صنم جس ہم نے بنایا تھا پتھر سے
وہ بیٹھا ہے آج خدا بن کہ بت خانے میں

جسے تھا ہی نہیں ہم سے کبھی پیار
ہم لگے تھے اُس شخص کو منانے میں

یہ حسن والے نہیں کرتے وفا
یہ عقل کون ڈالے اس احمد دیوانے میں

Rate it:
Views: 314
16 Oct, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL