Add Poetry

ایک پتھر ہے جسے دوست بنائے نہ بنے( غالب کی زمین پر)

Poet: dr.zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistan

ایک پتھر ہے جسے دوست بنائے نہ بنے
پاس آئے نہ بنے دور بھی جائے نہ بنے

ہم سمجھتے ہیں وفا کو ہی ایماں کا حاصل
ہو وفا دل میں تو بن اس کو نبھائے نہ بنے

پھیر لیتے ہیں وہ منہ دیکھ کے لب پر جنبش
حال دل کیسے بیاں ہو جو سنائے نہ بنے

ایک پردہ ہے جو رہتا ہے سدا اپنا رقیب
ایسا ہو جائے چھپیں اور چھپائے نہ بنے

لوٹ جائیں گے مگر ان کو خبر نہ ہو گی
مدعا کہیے تو کیسے کہ بتائے نہ بنے

جب کسی طور نہ بہلے کہاں لے جایے دل
ساغر و مینا و ساقی سے لگائے نہ بنے

اب یہ حسرت ہے کہ حسرت نہ ہو کوئی زاہد
ہم مٹا ڈالیں مگر دل سے مٹائے نہ بنے

Rate it:
Views: 1307
12 Feb, 2013
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets