اے آفتابِ سال نو
وہ جو میرے اپنے ہیں
وہ جو میرے پیارے ہیں
سب سکھ انہیں تم دے دینا
نہ دکھ انہیں تم دے دینا
اے آفتابِ سال نو
کچھ بیتے دنوں کی یادیں ہیں
کچھ روتی ہوئی برساتیں ہیں
سب یادیں اور برساتیں تم
وقت کی دھول میں کر دو گم
اے آفتابِ سال نو
کچھ ایسا وقت بھی گیا
جب جیون مجھے پیارا لگا
اس وقت کو پھر دوھرا دینا
چند ساعتیں ہی لوٹا دینا
اے آفتابِ سال نو
تھوڑا سا احساس رہے
زندہ میری آس رہے
اب ہر پل صورتِ نوید ملے
شب،شبِ برات دن عید ملے
اے آفتابِ سال نو
اندھیرے شب کے دور رہیں
اور صبحیں نہ بے نور رہیں
اب شہرِ محبت ہرا رہے
خوشیوں سے یہ بھرا رہے
اے آفتابِ سال نؤ