میرے ہاتھوں کی لکیروں میں
مسیحائی اگر ہوتی
خدا نے مجھ کو روحیں پھونکنے کا
فن دیا ہوتا
میرا دامن پہاڑوں سا
کشادہ اور وسیع ہوتا
تیرے دکھ بانٹ لیتا میں
تیرے موسم بدل دیتا
تیری بے جان خوشیوں میں
میں روحیں پھونکتا جاتا
تیرے پیروں سے کانٹے
اور انگارے میں چن لیتا
میرے ہاتھوں کی لکیروں میں
مسیحائی اگر ہوتی