اے ظالم انسان تجھے اسکی خبر ہے
تیرے سرکش وجود کی منتطر قبر ہے
ظلم و ستم سے انسانیت کو شرماتا ہے
انسان ہو کے تو انسان پہ ستم ڈھاتا ہے
تیرے دل میں انسان کی کوئی نہیں قدر ہے
تو اپنے انجام سے کس لئے بے خبر ہے
جتنا بھی جی چاہے ہو لے تو مغرور اب
مٹی میں مل جائے گا تیرا یہ غرور سب
ناحق خون بہایا تو نے کسقدر انسانوں کا
دینا ہوگا حساب تجھے ان معصوم جانوں کا
دوسروں کی جان پہ جب تو ستم ڈھاتا ہے
اپنی آخرت کا خیال تجھے کیوں نہیں آتا ہے
جب خاک میں مل جائے گا یہ خاکی وجود تیرا
سوچ ذرا کیا حال ہوگا اس وقت اے مردود تیرا
بھاگتے وقت کی نبضیں کون روک سکتا ہے
موت جب آجاتی ہے پھر کون ٹوک سکتا ہے
خمار تیری آنکھوں پہ کس قدر طاری ہے
کھول آنکھیں دیکھ ذرا اب تیری باری ہے
تجھے زندگی ملی تو بڑا بے قدر ہے
میری ہر ایک بات تیرے لئے بے اثر ہے
اے غافل تیرا انجام تیرے قریب تر ہے
اور تو اپنے انجام سے کتنا بے خبر ہے
تیرے سرکش وجود کی منتظر قبر ہے
اے ظالم انسان تجھے اس کی خبر ہے