اے ناداں دل

Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usa

اے ناداں دل اب تو ہی زرا بتا دے کیا کیا دیکھائے گا تو
سنگ کیسی اور پے گرے اور خود پر کتنے زخم کھائے گا تو

روندنا چاہتا تھا پر پاؤں تلے آیا نہیں
پیچھا کروں گا تیرا میں سایہ کہاں تک جائے گا تو

تپتی ریت صحرا ہے اور لیے جلا لے مجھے
او سورچ آ جلا کتنا اور جلائے گا تو

قسمیں اٹھا اٹھا کے اعتبار دلا ہی دیا
پر قسم سے بتا کتنی اور قسمیں اٹھائے گا تو

بھٹک گیا ہوں راہ سے پر میں گمشدہ نہیں سن
اے ننھے سے جگنو میرے کیا راہ اب دیکھائے گا تو

Rate it:
Views: 581
29 Jul, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL