اے چاند تم تو گواہی دو اس رات کی،
جب اس نے میرا رخسار چوم کر کہا تھا،
قسم جاناں!
مجھے میری چاہتوں کی تیری راہوں میں چاند بن کر بکھر جاؤں گا.
اے چاند تم ہی تو ہو اس کے وعدے کے گواہ،
جس پر میں نے صدیاں گذار دی،
"وہ بھولے بیٹھا ہے مجھے اک اداس شام کی طرح،
بیرن یادوں کے جھلکتے جام کی طرح"
اے چاند" تم تو میری یاد بن کر اس کے آنگن میں اتر جاؤ،
میرا رخسار لے کر اس کی نگاہوں میں سما جاؤ،
پھر اسے باور کراؤ اک بھولی کہانی،
اک انتظار کرتی لڑکی کی اداس زندگانی،
اس کے وعدے کی آس پر بیٹھی اک پاگل دیوانی،
مجھے کہتا تھا تم ہو میرے دل کے عالم کی رانی.
"اے چاند "
اب وہ کیوں بدل گیا ہے.
مجھے ایک سال کا کہہ کر گیا تھا.
اب تو اک صدی گذر گئی،
"اے چاند"
مجھے کہتا تھا
مجھے جب بھی تیری یاد آئے گی
میں چاند سے تیری باتیں کروں گا،
چاند سے تیرا پوچھا کروں گا،
پوچھوں گا
کیسی لگتی ہے میری جاناں کی زلفوں سے ابھرتی مستی
کیسی لگتی ہے میری جاناں کی آنکھوں سے اٹھتی ہستی
"اے چاند"
بتاؤ ناں
کیا وہ تم سے میری باتیں کرتا ہے؟؟؟
اے چاند تیری چاندنی میں وہ محبت کی آخری رات تھی
اے چاند
"میری رات کی صبح لاؤ"