بارش کی خاموشی میں پکاروں کا ازدحام
Poet: سدرہ سبحان By: Sidra Subhan, Kohatبارش کی خاموشی میں پکاروں کا ازدحام
جیسے ہو اندھیرے میں نظاروں کا ازدحام
لمبی اداس رات میں یادوں کی.....ریل پیل
آنکھوں میں جلتے بجھتے نگاروں کا ازدحام
اس شہر لا مکاں کا عجب المیہ ہے دوست
ہر اک مکاں میں قید....سہاروں کا ازدحام
یوں تو تلاش یار میں منزل کی کھوج عبث
ہر موڑ پر مگر ہے......اشاروں کا ازدحام
پرچھائیوں میں انکی میری ذات کھو گئی
بے فائدہ ہے زیست میں یاروں کا ازدحام
وہ طائر نغمہ سرا ہے میرے چمن میں
اسکی ہنسی میں قید بہاروں کا ازدحام
تو ماورائے شوق ہے وہ ماورائے درد
سدرہ تیری طلب میں ستاروں کا ازدحام
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






