بارش ہوئی ہے آئے تو کیسے مجھے یقیں
Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistanبارش ہوئی ہے آئے تو کیسے مجھے یقیں
جیسی تھی اب بھی ویسی ہے پیاسی مری زمیں
کہتے ہو تم کہ ہنسنے لگے گل بہار میں
لیکن فضا چمن کی ہے اب بھی وہی حزیں
سجدوں کا مجھ کو چاہے ملے نہ کوئی صلہ
تیرے ہی سامنے میں جھکاؤں گا یہ جبیں
ہر شخص دے رہا ہے کھلا اور چھپا فریب
کس کا یقین کیجیے ، کس کو کہیں امیں
باطل کے سامنے نہ جھکو ، حق کا ساتھ دو
سچائیوں سے پیار کرو تم پہ آفریں
آئے ہو مال لے کے خریدو گے کیا مجھے
بک جاؤں میں مفاد کی خاطر نہیں نہیں
میرے نبی سا آیا نہ آئے گا اب کوئی
صورت بھی تھی حسین اور سیرت بھی تھی حسیں
(صلی اللہ علیہ و سلم)
More General Poetry






