پیار کی کہانی میں
کس جگہ ٹھہرنا تھا
کس سے بات کرنی تھی
کس کے ساتھ چلنا تھا
کون سے وہ وعدے تھے
جن پہ جان دینا تھی
کس جگہ بکھرنا تھا
کس جگہ مُکرنا تھا
کس نے اس کہانی میں
کتنی دُور چلنا تھا
کس نے چڑھتے سورج کے
ساتھ ساتھ ڈھلنا تھا
*اب سمجھ میں آتا ہے!*
کی زمین پر
جو ہو گیا وہ ہونا تھا
کھو گیا جو کھونا تھا
وہ وقت تو اب چلا گیا
جو تم کو یوں رُلا گیا
یاد کر کے کیا حاصل
جو تم کو یوں بُھلا گیا
یاد سے ہی چھن چھن کر
ہوی جو غم سے چھلنی ہے
کہانی نے آگے بڑھنا ہے
اب یہیں سے چلنی ہے
نہ الزام کسی پہ دھرنا ہے
جو کرنی وہ ہی بھرنی ہے
جو ہو چُکا وہ ہو چُکا
تلافی بھی تو کرنی ہے
گُزری سے جو سیکھا ہے
کچھ نہ کچھ تو کرنا ہے
اس زندگی کو جینا ہے
جیتے جی ہی مرنا ہے
اُمید پھر جگانی ہے
مایوسیوں سے لڑنا ہے
اب کرو گے کیا نعمان
بتاؤ اب کیا کرنا ہے