بتا نکہت گل بھی ہمیں کبھی یاد کیا کرتے ہیں
ہم تو قفس میں رہے کے بھی ان سے ملنے کی دعا کرتے ہیں
اے صبا تیرا بھلا ہو اب کچھ تو بتا دے
کیا وہ بھی میرے انتظار میں رہا بھلا کرتے ہیں
کاش کوئی جا کے انہیں اتنا بتا دے
دن رات ان کے پیار میں ہم کتنا جلا کرتے ہیں
وہ زمانہ اور تھا جو کرتے تھے ہم ہنگامہ برپا
مدتیں ہوئیں ہم اب چب چاپ رہا کرتے ہیں
اس کی ہر بات پر ہے جاں نثار میری
پھول تو پھول ہم تو کانٹوں سے بھی وفا کرتے ہیں
فرصت دن میں تو نہیں پر خواب میں کہاں چھوڑا
ہم تو ہے ہی اسے مگر وہ بھی ملنے کا بہانہ کرتے ہیں
عشق آتش نے کیا ہے یہ اپنا اب حال
رات بھر شمع کی مانند ہم جلا کرتے ہیں
اس جہاں میں کون ہو گا ہم جیسا دوست
ستم سہہ کر بھی اس کا اچھا کہہ کرتے ہیں
جاتے نہیں ہیں ارشد چمن میں کچھ مجبوری ہے اپنی
قسم سے ہر روز انتظار پر صبا کا کیا کرتے ہیں