بت کی باتیں حدیث لگتی ہے
رب کی باتیں ضعیف لگتی ہے
کچھ تو کر اپنے دماغ کا علاج
مجھ کو تیری حالت غریب لگتی ہے
اپنے رب کو تو کیا منہ دکھائے گا
جس کی باتیں تجھے عجیب لگتی ہے
انسانوں نے ہمشہ پوجا ہے بت کو
بتوں کے پجاری تجھے شریف لگتی ہے
انسانوں کے تمام دکھ اور مصیبتیں سب
بتوں کی دین ہے مگرتجھے وہ شریف لگتی ہے
یہ جہاں کا سارا گند ان ہی بتوں کا پھیلاوا ہے
مگر افسوس ہے کہ تجھے یہ اپنی نصیب لگتی ہے
تمام مسلماں ممالک ملکر کر شروع کر اپنا اپنا علاج
مگر سچ بات تو یہی ہے کہ ہمیں یہی طبیب لگتی ہے
کوئی بھی کام ان کے بغیر اب میرا نہیں ہوتا
سارے جہاں میں ہمیں یہی حبیب لگتی ہے
وقت کے ساتھ بتوں کی شکل اور جنس بھی بدل گئی
آج کا بت ہے موبائل،ڈالر جو ہر کوئی جیب رکھتی ہے