بجھے ستاروں کی کہکشاٶں میں بیٹھ جاٶں
زمیں سے اُٹھ کر کہیں خلاٶں میں بیٹھ جاٶں
تمہارے لہجے کی نرم مصری زباں پہ رکھ کر
میں تلخیوں سے بھری ہواٶں میں بیٹھ جاٶں
ميں سرخ موسم كے زرد چہرے کا درد اوڑھے
تمہارى آنكهوں كى سبز چهاٶں ميں بيٹھ جاٶں
اجاڑ بستی میں بے بسی کا دھواں بھرا ہے
میں سانس لینے کو ناخداٶں میں بیٹھ جاٶں
دیار ِدل میں, نشاط ِغم کی, فصل کھڑی ہے
میں اسکو کاٹوں یا نارساٶں میں بیٹھ جاٶں
اٹھا کے پھینکوں گماں میں لپٹی پکار سدرہ!
یقین لے کر، تیری دعاٶں میں بیٹھ جاٶں