برف جیسے ذہن بے حسی پیرہن بے ضمیری یہاں سب کا ٹھہراچلن آج لہجوں میں ہے خار جیسی چھبن نظریں شعلہ بنیں آگ اگلیں دہن ہم نوا ...اب کہاں خواب شیریں سخن آؤ.... صحراؤں کا نام رکھ دیں چمن ایسے ماحول میں منجمند فکر وفن