برف کے گالے نے کہاں

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, Quetta

لا کے چھوڑا ہے مُجھے چھوڑنے والے نے کہاں؟
چین کا سانس لِیا درد کے پالے نے کہاں

اپنی دھرتی سے ہُؤا دُور تو احساس ہُؤا
کھینچ کے لایا ہے روٹی کے، نِوالے نے کہاں؟

جانتا ہُوں کہ تُو نادان سمجھتا ہے مُجھے
اِک ذرا راز کِیا فاش یہ بالے نے کہاں؟

اب سے پہلے میں کبھی اپنا ہُؤا کرتا تھا
اپنا رہنے ہی دیا تیرے حوالے نے کہاں؟

کی وفا مُجھ سے کہاں رات کی تارِیکی نے
چین بخشا ہے کبھی دِن کے اُجالے نے کہاں؟

میں تِرے لوٹنے کی آس لِیئے بیٹھا ہُوں
روک رکھا ہے تُجھے سوچ کے جالے نے کہاں؟

چاند کو حلقہ کِیے رہتا ہے بس چودھویں رات
بات مانی ہے کبھی چاند کے ہالے نے کہاں؟

سب کے اخبار تو بے رنگ بھی مُشہور ہُوئے
نام پایا ہے مِرے درد رِسالے نے کہاں

اِک تصّوُر نے تِرا رنگ ہی بدلا ہے رشِیدؔ
آگ سُلگائی ہے اِس برف کے گالے نے کہاں؟
 

Rate it:
Views: 288
05 Jan, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL