بزم و بازار میں ہر جا ٹھہرا

Poet: Basheer Badr By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

بزم و بازار میں ہر جا ٹھہرا
دل اکیلا تھا، اکیلا ٹھہرا

دوڑتے پیڑ گرے میری طرح
ساتھ چلتا ہوا صحرا ٹھہرا

یاد ٹھہرے ہوئے دریا کابہاؤ
فکر بہتا ہوا دریا ٹھہرا

گرد آلود ہوا دشت ادب
جب بھی احساس کا دریا ٹھہرا

بد نظر صاحب دیدہ کہلائے
میں نے گھورا نہیں اندھا ٹھہرا

ضبط و تہذیب کی قدریں ٹھہریں
میں نہیں چیخا وہاں گونگا ٹھہرا

تاڑ کی طرح میں سیدھا سچا
ترچھا دیکھا مجھے ترچھا ٹھہرا

ابتداء میں کئی ہم جیسے تھے
آخر کوئی نہ ہم سا ٹھہرا

آنکھ پہ شیشہ صد رنگ چڑھا
دھوپ کا رنگ سنہرا ٹھہرا

نقرعی قہقہہ شرما کے بولا
رنگ و نور کا دریا ٹھہرا

Rate it:
Views: 360
09 Dec, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL