بساط اپنی سے بڑھ کے تڑی لگاتے ہیں

Poet: By: AB shahzadے, Mailsi

بساط اپنی سے بڑھ کے تڑی لگاتے ہیں
غریب لوگ بھی شرطیں بڑی لگاتے ہیں

ہمارے دیس کا قانون بھی نرالا ہے
غریب پرتو یہ شرطیں کڑی لگاتے ہیں

امیر کو تو پکڑتے نہیں ہیں پولسیے
غریب لوگوں کو ہی ہتھکڑی لگاتے ہیں

سکون سے نہیں سو پاتا اس لیے ہی میں
یہ ہجر غم مرے اندر جھڑی لگاتے ہیں

مرے تو سجنا کو پہچان دور سے لو گے
وہ اپنے ہاتھ میں اکثر گھڑی لگاتے ہیں

تپاک سے ہمیں شہزاد ملتے ہیں لیکن
مگر وہ پیار سے سب کو چھڑی لگاتے ہیں

Rate it:
Views: 505
15 Dec, 2020